سرینا عیسیٰ نے خط میں لکھا کہ حکومت نے اعلیٰ منتخب عہدیداروں کو مجرمانہ کارروائی سے بچانے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم کی ہے۔
اسلام آباد (فہدصفدرسے)جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل سے شکایت کی ہے کہ حکومت نے اعلیٰ منتخب عہدیداروں کو ان کی ذاتی ٹیکس کی معلومات ظاہر کرنے پر کسی بھی مجرمانہ کارروائی سے بچانے کے لیے حال ہی میں فنانس سپلیمنٹری بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم کی ہے۔
روزنامہ سرزمین کی رپورٹ کے مطابق دو صفحات پر مشتمل خط میں سرینا عیسیٰ نے کہا کہ وزیر قانون فروغ نسیم نے ان کے ٹیکس ریکارڈ کی رازداری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صرف اپنے آپ کو مجرمانہ کارروائی سے بچانے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 216 میں ترمیم کے ذریعے ایک ایسے وقت میں قانون توڑا ہے جب قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جارہا تھا۔
یہ ترمیم حکومتی عہدیداروں کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ مستقبل میں سینئر عہدیداروں، ان کی شریک حیات اور بچوں یا بے نامی داروں کے خلاف فیصلے لیں۔
سرینا عیسیٰ کے خط میں وزیر قانون، سابق اٹارنی جنرل انور منصور، اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے سربراہ اور وزیر اعظم کے مشیر احتساب مرزا شہزاد اکبر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین محمد اشفاق احمد کو بطور جواب دہندہ نامزد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کا سیکشن 216 رازداری کو یقینی بناتا ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ اگر محکمہ انکم ٹیکس کے اہلکار کے علاوہ کوئی فرد ٹیکس دہندگان کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرتا ہے تو اس کارروائی کو مجرمانہ جرم تصور کیا جائے گا۔
سرینا عیسیٰ نے یاد دہانی کروائی کہ سپریم کورٹ میں دائر نظرثانی کی درخواست میں انہوں نے دونوں افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
دو اہلکاروں کے خلاف ممکنہ فوجداری کارروائی کے امکان کے پیش نظر قانون میں ترمیم کی گئی۔