حکومت کے خلاف سیاسی چالوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی لاہور پہنچے اور چوہدری شجاعت اور عثمان بزدار سے ملاقاتیں کیں۔
لاہور(سٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے رہنماؤں کے ساتھ مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں کی ملاقاتوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو جوابی کارروائی شروع کرنے اور مسلم لیگ (ق) کی ممکنہ حکمت عملی کا جائزہ لینے پر مجبور کردیا ہے۔
کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے چوہدری بردران وفاق اور پنجاب میں حکومت کے اہم اتحادی ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی سے منحرف جہانگیر ترین گروپ بھی حرکت میں آگیا ہے اور سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس بھی کیا۔
یہ گروپ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی جیسی حزب اختلاف کی بڑی جماعتوں سے ملنے کے آپشنز پر بھی غور کر رہا ہے جو پی ٹی آئی کی حکومت کو گرانے کرنے کے لیے پرجوش انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال بھی عندیہ دے چکے ہیں کہ ترین گروپ سے جلد ملاقات متوقع ہے۔
بدھ کو وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’تمام اپوزیشن جماعتیں احتساب اور سزا سے بچنے کے لیے اکٹھی ہو رہی ہیں اور اپوزیشن جماعتیں مجھ سے ڈرتی ہیں‘۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے رواں ہفتے کے اوائل میں آصف زرداری سے ملاقات کی میزبانی کی، اگلے ہی روز ایم کیو ایم-پاکستان کے رہنماؤں عامر خان اور وسیم اختر نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ ان کی پارٹی اپوزیشن کے حمایت کے مطالبے پر رابطہ کمیٹی سے مشاورت کے بعد جواب دے گی۔
حکومت کے خلاف سیاسی چالوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر لاہور پہنچے اور چوہدری شجاعت حسین اور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقاتیں کیں۔