دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین ترین خطرات میں سے ایک ہے، سلامتی کونسل
واشنگٹن (مانیٹرنگ سیل)اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے تمام افعال مجرمانہ اور ناقابلِ جواز ہیں چاہے ان کا محرک کچھ بھی ہو۔
رپورٹ کے مطابق ساتھ ہی کونسل نے اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ پشاور میں اہلِ تشیع کی مسجد پر ہوئے حالیے حملے کے ذمہ داران کو پکڑنے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔
خیال رہے کہ نمازِ جمعہ کے دوران اس حملے کے نتیجے میں کم از کم 62 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی تھی۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس حملے کی مذمت کرنے والے اولین لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’عبادت گاہوں کو جنت ہونا چاہیے اہداف نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں پشاور کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے دوران ہوئے ہولناک حملے کی مذمت کرتا ہوں، میری تعزیت ان کے ساتھ ہے جنہوں نے اس میں اپنے پیاروں کو کھو دیا اور پاکستان کے عوام کے ساتھ میرا اظہارِ یکجہتی ہے‘۔
امریکی محکمہ خارجہ سے بھی اسی طرح کا بیان جاری ہوا جس میں حملے کو ’ہولناک‘ قرار دیا گیا اور متاثرین کے اہلِ خانہ اور دوست احباب کے ساتھ ’دلی تعزیت‘ کی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ ’امریکا پاکستان کے ساتھ اظہاِ یکجہتی میں سوگوار ہے‘۔
تاہم اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے سخت ردِ عمل سامنے آیا جس نے نہ صرف حملے کی مذمت اور متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ یکجہتی کیا بلکہ بنیادی مسئلے پر بھی توجہ دی جو دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے کے لیے مختلف مسائل کے پیچھے چھپنا ہے۔
سلامتی کونسل کے بیان میں کہا گیا کہ ’ سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کی کوئی بھی کارروائی مجرمانہ اور بلاجواز ہے خواہ اس کا محرک کچھ بھی ہو، جہاں بھی، جب بھی اور جس نے بھی کیا ہو۔‘