لاہور(سٹاف رپورٹر)پاکستان مسلم لیگ (ق) میں اختلاف سے متعلق اندرونی کہانی سامنے آگئی، چوہدری شجاعت حسین مسلم لیگ (ن) اور چوہدری پرویز الہٰی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ الحاق کے حامی ہیں۔
ذرائع کے مطابق چوہدری پرویزالہٰی کے فیصلے پر چوہدری شجاعت حسین کو شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ق لیگ کے 5 ووٹوں میں سے 4 ووٹ اپوزیشن کا ساتھ دینے کو تیار ہیں، صرف مونس الہٰی کا ووٹ وزیراعظم کے حق میں جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری برادران گھر کے دروازے بند کر کے سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔
طارق بشیر چیمہ کے استعفیٰ سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے استعفیٰ دینے سے پہلے چوہدری شجاعت سے اجازت مانگی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری شجاعت، طارق بشیر چیمہ ہرحال میں ن لیگ کے ساتھ الحاق کے حامی ہیں۔
پرویزالہٰی اور مونس الہٰی ہر حال میں عمران خان کے ساتھ اتحاد چاہتے ہیں، جبکہ چوہدری شجاعت صبح احتجاجاً حکومتی وفد سے ملاقات میں شریک نہیں ہوئے۔
چوہدری شجاعت کا مؤقف تھا پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دینا تو ملاقات کیوں کریں۔
ذرائع نے ملاقات سے متعلق کہا کہ وفد کی ق لیگ سے ملاقات مونس الہٰی نے چوہدری شجاعت حسین کو اعتماد میں لیے بغیر کی۔
ذرائع نے کہا کہ وجاہت اور چودھری سالک حسین چوہدری شجاعت کے مؤقف کے حامی ہیں۔
طارق بشیر چیمہ نے پرویز الہیٰ سے شدید اظہار برہمی کرکے ایم کیو ایم، بی اے پی سے ملاقات سے انکار کیا۔
طارق بشیر چیمہ دوپہر میں ناراض ہوکر چوہدری برادران کے گھر سے چلے گئے تھے جبکہ اسی طرح چوہدری وجاہت حسین بھی ناراض ہوکر گھر سے چلے گئے تھے۔
دوسری جانب چوہدری سالک حسین نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری برادران میں اختلافات کی تردید کردی۔