روداد خیال صفدر علی خاں
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو عہدہ چھوڑتے ہوئے سخت ہزیمت اٹھانا پڑی مگر اس کا سابق وزیراعظم کو احساس ہی نہیں ،کرکٹ کے کھیل سے شہرت کی بلندیوں کو چھولینے کے بعد عمران خان نے اپنی مرحومہ والدہ کی یاد میں کینسر ہسپتال کے لئے چندہ جمع کرنے کی مہم چلائی تو فراغ دل پاکستانیوں نے انکی دل کھول کر مدد کی ,کینسر ہسپتال کے قیام کا خواب پاکستانی قوم نے تو پورا کردیا مگر اسکے بعد وہ سیاست میں کود پڑے اور عوام کے مزاج سے ناآشنا کرکٹر نے اپنی سابق شہرت کیش کرانا چاہی جس پر انکی جماعت کے سرخیل امیدواروں کی ضمانتیں تک ضبط ہونے پر بھی عمران خان کو اپنی حیثیت کا اندازہ نہ ہوا،عوام نے انہیں سیاستدان کے طور پر کبھی بھی قابل قبول نہیں سمجھا ،تاہم جعلسازی کسی فرد سے زیادہ مجمع پر جلدی اثر انداز ہوا کرتی ہے اور 22سالہ جعلسازی کی شعبدہ بازیوں کے کرتب دکھائے گئے ،ریاست مدینہ بنانے کا نعرہ مستانہ بلند کرکے مذہبی کارڈ بھی استعمال کیا گیا ،اب انکے اسلامی علم کا حال یہ ہے کہ انہیں اسلام کے بنیادی اصولوں سے ہی واقفیت ندارد رہی ،پھر بھی عوام کو گمراہ کرتے ہوئے عین اسلامی فلاحی مملکت بنانے کا جھانسہ دینے کی واردات مسلسل کرتے رہے ,کنٹینر پر چڑھ کر تو بجلی اور گیس کے بل جلانے کی باتیں طشت ازبام ہوئیں ،40روپے لٹر پٹرول کرنے کے انوکھے حساب کتاب کے ساتھ وہ بلند و بانگ دعوے کئے گئے کہ لوگ اس کے جھانسے میں آنے لگے ،دنیا جہان کی آسائشیں عوام کے قدموں پر نچھاور کرنے کی باتیں کرکے جیسے تیسے ایک بار کسی طرح لولی لنگڑی حکومت بناہی لی،کیونکہ عوام کو انکے کئی دعوے ریت کی دیوار لگتے تھے یہی سبب تھا کہ مانگے تانگے کے مینڈیٹ سے وزیراعظم تو بن گئے اور اپنے اس بار بار اعلان کو یکسر نظر انداز کردیا کہ وہ بھاری مینڈیٹ نہ ملنے پر اپوزیشن میں بیٹھنا پسند کریں گے تاہم وہ بھاری مینڈیٹ تو کجا پی ٹی آئی کے سولو ہلکے منڈیٹ سے بھی محروم رہے اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اس “مانگی تانگی ،لولی لنگڑی “حکومت کے جانے کے یقین پر بھی جس طرح دل گرفتہ ہوئے اسکی مثال نہیں ملتی، کوئی بھی غیرائینی وغیرقانونی ہتھکنڈہ نہیں جو عمران خان نے اپنی اس ناکام ونامراد حکومت کو بچانے کے لئے استعمال نہیں کیا ،قومی اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو دینے پر ایک ری رائٹ خط کے ذریعے قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی گئی ،ڈپٹی سپیکر کی طرف سے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کوغیرآئینی طور پر مسترد کرنے کی رولنگ دلوائی گئی ،سپریم کورٹ نے اس پر تاریخی فیصلہ دیکر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ یقینی بنادی تو پھر بھی آخری دم تک اپنے ارکان کے ساتھ بیٹھ کر کوئی نیا آئینی بحران پیدا کرنے کی سرتوڑ کوشش کے لئے سر جوڑ کر بیٹھے رہے اور پھر نئے وزیراعظم کے انتخاب سے کچھ دیر پہلے