اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود صدر مملکت عارف علوی قائداعظم یونیورسٹی کے بلوچ اسٹوڈنٹس کے تحفظات سننے کے لیے ان سے ملاقات نہ کر سکے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ پیش کی کہ صدر مملکت کی طبیعت ناساز ہے،سیکرٹری داخلہ نے ملاقات کر کے چیف سیکرٹری بلوچستان کو بلوچ طلبا کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بلوچ طلبا کی نسلی پروفائلنگ اور ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری اور زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ نے بلوچ طلبا کی سیکرٹری داخلہ سے ملاقات کے میٹنگ منٹس عدالت میں جمع کرا ئے اور بتایا کہ سیکرٹری داخلہ نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو بلوچ طلبا کا تحفظ یقینی بنانے کا کہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر پاکستان کی طبیعت ناساز ہے اسی وجہ سے اسٹوڈنٹس سے ملاقات نہ ہوسکی البتہ ملاقات ہونے کے بعد تفصیلی رپورٹ جمع کرادی جائے گی۔
دوسری جانب چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بلوچ طلبا فروری سے یہاں احتجاج پر بیٹھے رہے مگر کسی نے ان کی آواز نہیں سنی، یہ بہت ہی اہم مسئلہ ہے وفاقی حکومت کو اس جلد دیکھنا چاہیے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی۔