’عید کے کپڑے لینے کب جائیں گے‘، جامعہ کراچی دھماکے میں جاں بحق ڈرائیور کے بچے باپ کے منتظر

154

کراچی یونیورسٹی میں 26 اپریل کو ہونے والے خودکش حملے میں3 چینی باشندوں کے ساتھ ان کے ڈرائیور خالد نواز بھی اپنی جان کی بازی ہار گئے۔

خالد کی 5 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں، خالد نواز کی چھوٹی بیٹی بار بار اپنی ماں سے پوچھتی ہے کہ ’بابا کہاں ہیں اور ہم عید کے کپڑے لینے کب جائیں گے‘۔

خالد نواز کے لواحقین میت ملنے کے منتظر ہیں، خالد نواز کے چھوٹے بھائی نیک نواز نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ خالد کے بچے عید کی خریداری کی تیاریوں میں مصروف تھے جب انہیں یہ افسوسناک اطلاع ملی کہ ان کی ہر فرمائش پوری کرنے والا اب اس دنیا میں نہیں رہا۔

نیک نواز کے مطابق خالد نے بچوں سے وعدہ کیا تھا کہ اتوار کے روز ان کو لے کرعید کی خریداری کے لیے جائیں گے، خالد اپنے ساتھ بچوں سمیت اپنے بوڑھے والد کے کفیل بھی تھے، خالد نواز 2016 سے جامعہ کراچی کے کنفیوشس ڈپارٹمنٹ میں چینی اساتذہ کے ساتھ بطور ڈرائیور ملازمت کر رہے تھے، ان کا آبائی علاقہ ہنگو ہے اور وہ 9 بہن بھائی ہیں۔

نیک نواز کے مطابق 20 سال پہلے ہم کراچی روزگار کے لیے آئے تھے اور یہیں محنت مزدوری کرکے اپنا گزر بسر کررہے ہیں، ہم یہاں سپر ہائی وے گلشن معمار کے قریب واقع فقیرا گوٹھ میں رہتے ہیں، سب بھائی الگ الگ رہتے ہیں ہمارے حالات اتنے اچھے نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر بھائی اپنے خاندان کے اخراجات ہی مشکل سے پورے کر پاتا ہے، ایسے میں بھی خالد بھائی ہمارا بہت خیال کرتے تھے، ان کی چھوٹی بچی مسلسل ان کو یاد کر رہی ہے، بار بار اپنی ماں سے پوچھتی ہے کہ بابا کہاں ہیں اور ہم عید کے کپڑے لینے کب جائیں گے۔

نیک نواز کا بتانا ہے کہ میں نے اسپتال میں اپنے بھائی کی لاش کی شناخت ان کے پیر کی انگلیوں سے کی تاہم انتظامیہ نے بھائی کی میت اب تک ان کے حوالے نہیں کی ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شناخت کی کارروائی کے بعد ہی لاش حوالے کریں گے۔

انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب سمیت اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کے بھائی کی میت ان کے حوالے کی جائے تاکہ ان کی نماز جنازہ اور تدفین کا عمل مکمل کیا جاسکے۔