بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنے کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 28 اپریل کو کمیشن تشکیل دینے کے حکم کو وفاقی حکومت نے چیلنج کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب حاضر مزاری کی جانب سے مبینہ طور پر بلوچ طلبہ کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر دیے گئے حکم کو معطل کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی وزیر داخلہ کو بلوچ طلبہ کی شکایات سننے کی ہدایت
درخواست گزار کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو قائداعظم یونیورسٹی اور ملک بھر کے دیگر تعلیمی اداروں میں ہراساں کیا جاتا تھا۔