مونکی پاکس انفیکشن کے امریکا اور یورپ کے مختلف ممالک میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت کے حکام چوکس ہوگئے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق مونکی پاکس کم پائی جانے والے ایک وبائی بیماری ہے جو پہلی بار 1970 کی دہائی میں ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں سامنے آئی تھی۔
مونکی پاکس وائرس کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً 1 فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اگرچہ چیچک کی ویکسین مونکی پاکس وائرس کے خلاف موثر ثابت ہوئی ہے لیکن چیچک کے لیے بڑے پیمانے پر شروی کیے گئے ویکسینیشن پروگرام کے خاتمے کا مطلب ہے کہ 40 یا 50 سال سے کم عمر کے لوگوں کو اب اس کے خلاف تحفظ حاصل نہیں ہے۔