قومی یکجہتی کی ضرورت !

135

تحریر؛ شاہد ندیم احمد
پا کستان جس طرح معاشی گراب میں پھنس گیا ہے اور جس طرح عالمی مالیاتی ادارے مزید قر ضوں میں جکڑ رہے ہیں،اس صورت حال پر سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ سارا جال در اصل اسلامی ایٹمی طاقت کے اثاثے چھینے کیلئے بچھایاجا رہا ہے ،اس جانب عرصہ دراز سے دفاعی ماہرین توجہ مبذول کراتے آئے ہیں اور اب سینٹر میاں رضا ربانی نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے ،انہوں نے حکومت سے پو چھا ہے کہ عوام کو بتایا جائے کہ کیا ہمارے ایٹمی اثاثے دبائومیں ہیں اور کیا ہمیں ایک بار پھر ایسا کرادار ادا کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ،جو کہ خطے میں سامراجی طاقت کی موجودگی کو آسان بنا ئے گا؟اس میں شک نہیں کہ عالمی قوتوں سے مختلف اوقات میں اپنے مفادات کے حصول کیلئے پا کستان کو نہ صرف استعمال کیا ہے ،بلکہ اپنی مرضی کے خلاف مجبور بھی کرتے آرہے ہیں ،اس بار بھی اپنے حصول مفاد میں ایساہی کچھ کیا جارہا ہے ،ایک طرف آئی ایم ایف قرض کے حصول میں انتہائی سختی دکھا رہا ہے تو دوسری جانب دوست ممالک نے بھی اپنی امداد آئی ایم ایف کی رضا مندی سے مشروط کردی ہے ،دوست ممالک کی طرف سے آئی ایم ایف پروگرام سے امداد مشروط کرنے کے عمل نے عالمی مالیاتی ادارہ کو ہمارے گرد شکنجہ سکت کرنے کا پورا موقع فراہم کیا ہے ،اس سے بظا ہر ایسا ہی لگتا ہے کہ دوست ممالک پر بھی وہی عالمی طاقتیں اثر انداز ہو رہی ہیں ،جو کہ پا کستان کو معاشی طور پر زیر کرکے اپنے مطالبات منوانا چاہتی ہیں ۔اگر دیکھا جائے تو پا کستان عالمی طاقتوں کو دو وجوہات کی بنا پر ہی کھٹکتا ہے ،ایک ایٹمی و مزائل طاقت اور دوسرا چین کے ساتھ بڑھتے روابط ہیں ،امر یکہ سمیت دیگر مغربی طاقتیں اکثر کھل کر ان وجوہات کا ذکرکرتی ہیں اور باور کرانے کی کوشش بھی کرتی رہتی ہیں کہ کسی اسلامی ملک کے پاس ایٹمی طاقت نہیںہونی چاہئے ،پا کستان دشمن طاقتوں کا ایجنڈا بالکل واضح رہا ہے اور وہ اس جانب پیش رفت بھی کررہے ہیں ،لیکن دوسری جانب ہماری قیادت ملک کو در پیش خطرات سے نبر آزما ہو نے کے بجائے اپنے سیاسی مفادات کے پیچھے بھاگتے نظر آتے ہیں ،حکومتی اتحاد اور اپوزیشن پی ٹی آئی قیادت ملک کو اس گر داب سے نکالنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھنے کے بجائے آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا اقدام اٹھاتے نظر آتے ہیں کہ جس سے ملک میں سیا سی عدم استحکام بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ،اس وقت ملک کے حالات ایک قومی ایجنڈے کے متقاضی ہیں،اس میں جتنی تا خیر کی جاتی رہے گی، اتنا ہی نقصان بڑھتا جائے گا۔اس وقت ملک جس سیاسی و معاشی بحران سے گزررہا ہے ،اس سے نجات کیلئے سیاسی مفاہمت ہی واحد راستہ ہے ،اقتدار کے تمام شراکت داران کو سیاسی مفاہمت میں دیر نہیں کرنی چاہئے ،پی ٹی آئی قیادت کچھ دیر سے ہی سہی،مگر سمجھوتے کا اشارہ دیے رہی ہے تو انہیں ایسا تاثر نہیں دینا چاہئے کہ وہ ایک مقبول اور طاقتور لیڈر ہیں نہ حکمران اتحاد کو باور کر انا چاہئے کہ کسی کمزری کے باعث سمجھوتے کی پیشکش کی جارہی ہے ،دونوں کو پیشگی شرائط عائد کرنے سے گریز کرنا چاہئے ، کیو نکہ فریقین جب تک اپنی اپنی شرائط پیش کرتے رہیں گے بات آگے بڑھ نہیںپائے گی ، سیاست میں مفاہمت کو آگے بڑھانا ہے تو دونوں جانب سے ذہنی کشادگی دکھانا ہو گی ،سیاسی مفاہمت کے بغیر انتخابات میں جانا فائدے مند ہو سکے گا نہ ہی بیرونی یلغار کا کسی قومی ایجنڈے کے بغیر مقابلہ کیا جاسکے گا۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اس وقت پاکستان کو کئی درپیش چیلنجز سے نمٹنا ہے۔یہ مشکل منزلیں دل فریب نعروں، بلند بانگ دعوئوں یا محض اپنی خواہشات کے اظہار سے سر نہیں ہوں گی،ایسے حالات میں حکومت یا اپوزیشن جماعت کی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ بھی ملک یا جمہوریت کے لئے ہرگز مفید نہیں ہو گی،یہ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو درپیش کئی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے حکومت اور اپوز یشن اپنے جماعتی مفادات کو فی الحال ایک طرف رکھ کر ایک قومی ایجنڈے ہپر عمل پیراں ہو جائیں، اس ایجنڈے میں قلیل المدت، وسط مدتی اور طویل مدتی اہداف مقرر کئے جائیںاور ان اہداف کے حصول کو اتحاد و اتفاق کے ساتھ حاصل کیا جائے ،سیاسی قیادت جب تک یکجاں ہو کر ذاتی مفادات کو قومی مفادپر فوقیت نہیں دیے گی ،ملک کو اغیار کی یلغار سے بچایا نہیں جاسکے گا ،یہ وقت صرف سیاست کرنے کا نہیں۔ملک بچانے کا ہے ،کیونکہ اگر ملک مضبوط اور مستحکم ہوگا تو ہی سب کی سیاست بھی بچے گی، ورنہ دشمن اپنی سازش میں کامیاب ہوگا،ملک کے لیڈرشپ کی بصیرت ،دانشمندی ، دوراندیشی اور معاملہ فہمی ہی قوموں کو آگے لے کر چلتی ہے، اس وقت قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی راہ میں ہر رکاوٹ کو نہ صرف اُجاگرکرنا چاہیے، بلکہ اس کے راستے میں ہر رکا وٹ کوروکنا بھی چاہیے ، آج ہمیں جس قدر قومی اتحاد ویکجہتی کی ضرورت ہے ، اس سے پہلے شاید کبھی نہیں تھی۔