عورت مارچ

91

عورت مارچ کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ غیر متوقع تھا جسٹس جناب جسٹس انوار حسین کی عدالت میں عورت مارچ کے منتظمین کی درخواست پر نہ صرف انہیں اجازت دی بلکہ ایس پی سول لائن اور ڈی سی لاہور کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم صادر فرما دیا اگر عورت مارچ کے منتظمین کی گزشتہ سالوں کی حرکات و سکنات کو مد نظر رکھا جائے تو میری رائے میں انہیں اس قسم کے بے ہودہ مارچ کی اجازت ہرگز نہیں ملنی چاہیے ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہری ہیں اور یہاں کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ دین پر چلنے والے دوسرے شہریوں کے مذہبی احساسات کو مجروح کر یں ویسے بھی ہمارے پاس قرآن و احادیث موجود ہیں اگر ان سے رہنمائی حاصل کر لی جائے تو مجھے یقین ہے کہ کوئی بھی انہیں اس قسم کے مارچ کی اجازت نہیں دے گا اس ضمن میں کچھ آیات کا ترجمہ اور احادیث کا مفہوم آج کے کالم میں شامل کرنا چاہوں گا

میرے رب کا فرمان ہے کہ اور مومن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اس کے کہ جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی آرائش کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سورہ النور القرآن )
ارشاد باری تعالیٰ ہے )
بڑی عورتیں جن کی نکاح کی امید اور( خواہش ہی نہ رہی ہو) وہ اپنی چادریں اتار رکھیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ بناؤ سنگھار
و الیاں نہ ہوں
سورۃ النور )60)
القرآن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز ادا کرتے تو آپ کے ساتھ مومنین عورتيں اپنی چادر لپیٹ کر نماز میں شامل ہوتی
اور پھر وہ اپنے گھروں کو واپس چلی جاتی تھی تو انہیں کوئی نہیں پہچانتا تھا
(صحیح بخاری حدیث نمبر 365 )

اسماء بنت ابی بکر بیان کرتی ہیں
ہم اپنے مردوں سے اپنا
چہرہ ڈھانپا کرتی تھیں اور اس سے قبل ہم احرام میں کنگھی کیا کرتی تھی
(203/4ابن خزیمہ )
زمانہ جاہلیت میں پردہ حجاب نام کی کوئی چیز نہیں تھی یہود و نصاریٰ یونانی ایرانی ہندو معاشرے کے افراد اپنی اپنی تہذیبوں اور ثقافتوں کے علمبردار تھے ان کے مذاہب نے پردے یا حجاب کا کوئی تصور پیش نہیں کیا تھا پھر میرے
عز توں والے رب نے دین فطرت دنیا میں بھیجا جس کی آتے ہیں تمام سابقہ دین منسوخ ہوگئے اسلام کے بعد جوں جو ں مسلمانوں کے تہذیب و تمدن اور معاشرے کی بنیاد بڑھتی گئی اس کے متعلق مختلف احکامات جاری ہوتے گئے حتکہ شریعت میں مسلمانوں کی شرم و حیاء اور نفس کی پوری پوری حد بندی کر دی گئی
حجاب کا لفظ قرآن کریم میں سات دفعہ آیا ہے اور پردے کا اولین حکم قرآن کریم کی وہ آیات مبارکہ قرار پائی جس میں اللّه پاک نے حکم دیا
اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں کو فرما دیجئے کہ اپنے اوپر اپنی چادر کے گھونگھٹ ڈال لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچانی اور ستائی نہ جائیں
( سورہ الحزاب9 5)

آ ئیں اب موجودہ دور کی بات کرتے ہیں جب معاشرہ بے حسی کے دلدل میں گرا ہوا ہو
جب حکومتی مشینری اور ادارے بے بسی اور خاموشی کی چادر اوڑھ لیں تو پھر شہریوں کو اپنی عزت و ناموس اپنی بقاء اپنی روایات اور اپنی ثقافت کی خاطر خود ہی کچھ کرنا پڑتا ہے میں آٹھ مارچ کو حیا ڈے منا نے والی بہنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں میں اپنی بہنوں کو پوری عزت و تکریم کے ساتھ سیلوٹ پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان بے ھودہ عورتوں کے خلاف ریلی نکالی میں دعا گوہ ہوں اپنی عزتوں اور شرمو ں والی بہنوں کے لئے جنہوں نے ان کرائے کی عورتوں کے خلاف سڑکوں پر نکل کر میرے دیس کی لاج رکھ لی میں سلام پیش کرتا ہوں اپنی بہنوں کو جنہوں نے ساری دنیا کو بتادیا کہ پاکستان اور اسلام میں
جتنا تحفظ عورت کو حاصل ہے نہ تو کسی اور معاشرے میں اور نہ ہی کسی اور مذہب میں حاصل ہے جب وہ عورتیں جنہوں نے آزاد زندگی کا نعرہ لگایا جنہوں نے کہا کہ میرا جسم میری مرضی دراصل اس وقت وہ دین اسلام سے خارج ہوگیں انہوں نے سڑکوں پر رقص کیا بھنگڑے ڈالے میرے نبی آخر الزماں کی شان میں گستاخی کی میرے رب کی عزت کو للکارہ میرے دیس میں وہ ایجنڈا پیش کرنے کی کوشش کی جس کا انجام صرف اور صرف دوزخ ہے اپنا بستر خود گرم کرو یہ وہ لبرل اور مادر پدر آزاد لوگ ہیں جو غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے خاندانی نظام اور ہمارے اسلامی معاشرے کی سالمیت پر کھلم کھلا حملہ آور ہیں یہ سب غیر ملکی پیسہ کمانے کے لئے اپنے ملک اور معاشرے کو بد نام کر رہے ہیں ان بدبختوں نے مال روڈ پر جو بیہودہ محفل سجائی ہوئی تھی جس میں انہوں نے میری نوجوان نسل کو راہ راست سے بھٹکا نے کے لیے ہر جتن کیا
کیا کیا حر کا ت کیں انھوں نے ہر وہ کام کرنے کی ڈیمانڈ کی جس نے یورپ کی نسلیں اجاڑ دی ہیں نوجوان لڑکیوں کو اپنے شوہر سے بغاوت کی دعوت دی عورتوں کے حقوق کی آڑ میں وہ خانہ خراب ہر حد سے گزر گئیں لیکن انہیں کیا خبر تھی کہ میرے معاشرے کی لڑکیاں شعور اور علم رکھتی ہیں وہ جانتی ہیں کہ عزت کی زندگی صرف اور صرف اپنے گھر میں اور اپنے خاندان میں ہی نصیب ہو سکتی ہے یورپی معاشروں میں جہاں عورت کو ان کے مطابق آزادی حاصل ہے وہاں عورت کی زندگی صرف ایک ٹیشو پیپر ہے اس کے متبادل میرے معاشرے میں آج بھی بھائی بہن کی عزت کا رکھا ہے جہاں آج بھی بیٹیاں باپ کی عزت کی لاج رکھتی ہیں یورپی اور امریکی معاشرے میں میرے معاشرے کی مثالیں دی جاتی ہیں وہ ایسے خوبصورت خاندانی نظام کے لیے ترستے ہیں میرے ملک میں ما ں باپ بو جھ نہیں ہوتے میرے دیس میں ماں باپ کو سر پر بٹھایا جاتا ہے میرے دیس میں ہر نوجوان صبح اپنے کام پر نکلنے سے پہلے ماں سے دعائیں لیتا ہے واپس آتا ہے تو ماں گھر کے دروازے پر کھڑی منتظر ہوتی ہے اللہ کریم میرے دیس کے خاندانی نظام کو ہمیشہ قائم رکھے جب یہ آوارہ گرد ٹو لہ لاہور کی سڑکوں پر اپنی واردات میں مصروف تھا اور اپنی واحیات حرکتیں کر رہا تھا تو حکومت کی خاموشی بہت سے سوالات کو جنم دے رہی تھی آخر وہ کونسی طاقتں ہیں جنہوں نے ریاست کو اس قدر خاموش کروا دیا ہے کہیں یہ سارا عمل نیو ورلڈ آرڈر کا حصہ تو نہیں ؟کہیں یہ خفیہ طاقتوں کی کاروائی تو نہیں ؟کہیں حکمرانوں کو عطیات سے تو نہیں نواز دیا گیا ؟خیر چھوڑیں اگر واقعی حکومت کی کوئی مجبوری تھی تو اپنی مجبوریوں کی پاسداری کرتی رہے
لیکن معزز عدلیہ سے میری گزارش ہے کے انہیں کسی صورت یہ آزادی حاصل نہیں ہونی چاہیے کہ میرے نبی کی شان میں گستاخی کریں لیکن اگر ریاست خاموش رہتی ہے تو عین ممکن ہے کہ ان کی ان حرکات پر قدرت غضب میں آجائے اور کوئی بڑا زلزلہ میرے ملک کو نیست و نابود کرد ے ہمیں ہر پل اللہ کریم کے حضور معافی کا طلبگار رہنا ہوگا میرے معاشرے سے یہ گندگی جتنی جلدی ممکن ہو صاف کر دینی چاہیے ہمارے معاشرے کو اس ناسور سے آزادی حاصل کر لینی چاہیے حکمرانوں سے گزارش ہے کہ اگر وقت ملےتو
آٹھ مارچ کو ہونے والے ان کے پروگرام کو یو ٹیوب پر دیکھ لیں تو اندازہ ہو جائے گا یہ بازاری عورتیں جس انداز میں میرے رب کی غیرت کو للکار رہی تھیں میرے رب کے کہر کو دعوت دے رہی تھی یقین کریں اگر قدرت کا غصہ آجاتا تو سوچیں اس کا انجام کیا ہوتا ہے
معزز قارئین کرام میں اپنی نوجوان نسل سے مخاطب ہوں میں نے زندگی میں بہت سے ممالک دیکھے ہیں بہت سے معاشروں کا طرز زندگی دیکھا ہے جتنا خوبصورت فیملی سسٹم پاکستان میں ہے کہیں نہیں ہے آپ ان بے غیرت اور بازاری عورتوں کے جھانسے میں مت آنا یہ
سب بکی ہوئی ہیں عورت مارچ ایک غیر انسانی اور غیر شرعی عمل ہے اس کے منتظمین نے ہمارے معاشرے کو تباہ کرنے کی بہت بھاری قیمت وصول کی ہوئی ہے لیکن اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ میرا معاشرے کی نوجوان نسل بڑی باشعور ہے وہ اچھے برے کا فرق جان کر زندگی کو ترتیب دیتے ہیں اللہ کریم انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین