دنیا کا ھر انسان عورت کا ممنون احسان

48

منشا قاضی
حسب منشا

انیسویں اور بیسویں صدی نے جن عورتوں کو دنیائے فنون و علوم میں متعارف کروایا ان عورتوں نے سماج کی خدمت گزاری ۔ ساٸنسدانی , مصوری ۔ ہوا بازی ۔ انسان دوستی اور تعلیم و صحت کے میدان میں شاندار ۔ کامیاب اور مٶثر کردار ادا کیا جن کے نام تاریخ کے رخ تاباں پر کہکشاں کی طرح دمک رہے ہیں الحمد لله اکسویں صدی نے بھی ہر میدان میں بڑی خواتین پیدا کیں ہیں , گذشتہ روز خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ایک شاندار سیمنار سی ٹی این فورم کے زیر اھتمام دو جلیل القدر خواتین ایگزیکٹیو ممبران محترمہ فردوس نثار کھوکھر اور محترمہ شاٸلہ صفوان نے بڑے سلیقے اور قرینے سے کیاجس کی صداٸے بازگشت آنے والے سالوں میں سناٸی دیتی رہے گی عورت خوشبو ہے عورت انسانیت کا جوہر حقیقی ہے عورت پیغمبروں ولیوں رشیوں اور برگزیدہ انسانوں کی وجہ ء تخلیق ہے یہ قصیدے یہ اعتراف عظمت اس وقت کہاں چلے جاتے ہیں جب عورت گھر کی چار دیواری سے باہر قدم نکال کر علم کی روشنی حاصل کرنے کے لیٸے میدان عمل میں اترتی ہے تاریخ گواہ ہے عورت پر جبر کی حکمرانی رہی ہے بابل و نینوا کےبازاروں میں ، مشرق وسطی کی منڈیوں میں اور تہذیب و تمدن کے نام پر تعمیر کردہ ایوانوں میں عورت آج بھی قید تنہاٸی میں ہے عورت کی آزادی اور اس کی عظمت کے کمال آج دیکھ کر بڑی قلبی اور روحانی مسرت حاصل ہوٸی ہے کہ عورت نے اپنا مقام پا لیا ہے گو ابھی تک عورت کو وہ آزادی نہیں ملی ہے جس کی وہ حقیقی حقدار ہے ایک انگریز سکالر نے کیا خوب تصویر کشی کی ہے کہ عورت کو کسی موڑ پر آزادی حاصل نہیں ہوتی ، بچپن اس کا والدین کی نگہداشت میں گزرتا ہے شباب خاوند کی قید میں اور بڑھاپہ اپنے جنم دیٸے ہوٸے بچوں کی حراست میں گزر جاتا ہے عورت کو علم کی روشنی سے دور رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے تا کہ عورت کو معلوم نہ ہو سکے کہ عورت کاٸنات کی سب سے بڑی صداقت ہے تمہارا صرف یہ کام نہیں ہے کہ جھاڑو و برتن کرتی رہو بلکہ ماں بن کر بھٹکی ہوٸی قوم کو راستہ دکھانا اور رہبر بن کر اسے انسانیت کے مقام سے بھی آشنا کرنا ہے آداب و اخلاق تعلیم گاہوں سے نہیں ماٶں کی گود سے حاصل ہوتے ہیں ۔ بقول شاعر مشرق

مراداد ایں خرد پرور جنونے
نگاہ مادر پاک اندردنے
زمکتب چشم و دل نتواں گرفتن
کہ مکتب نیست جز سحر و فسونے

وہ قوموں کی تاریخ اور ان کے ماضی و حال کو ان کی ماٶں کا فیض قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ماٶں کی پیشانیوں پر جو لکھا ہوتا ہے وہی قوم کی تقدیر ہوتی ہے وہ ملت کی خواتین کو دعوت دیتے ہیں کہ ملت کی تقدیر سازی کا کام کریں ، اور ملت کی شام الم کو صبح بہار سے بدل دیں ۔ اقبال فرماتے ہیں کہ عورت اگر علم و ادب کی کوٸی بڑی خدمت انجام نہ دے سکے تب بھی صرف اس کی مامتا ہی قابل قدر ہے جس کے طفیل مشاہیر عالم پروان چڑھتے ہیں ۔ اور دنیا کا کوٸی انسان نہیں ۔جو اس کا ممنون احسان نہیں ۔

وجود زن سے ہے تصویر کاٸنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں
مکالمات افلاطوں نہ لکھ سکی لیکن
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں

امریکہ کی ایک مشہور مصنفہ سارہ کے بولٹن مختصر سوانح عمریوں کے لکھنے میں بڑا نام پیدا کر چکی ہے اس نے نامور لڑکیوں کے حالات زندگی رقم کیٸے ہیں ۔اکیسویں صدی میں فردوس نثار اور شاٸلہ نے جن نامور خواتین کو سی ٹی این فورم کے ہال میں لا کھڑا کر دیا ہے وہ تاریخ کا دھارا موڑ دینے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں محترمہ سلمہ علی خان غیر معمولی کارکردگی کے حسن سے منور ہیں ۔محترمہ انجینٸر ناہید غضنفر نے ایک زمانے کو ورطہ ءحیرت میں ڈال دیا ہے موصوفہ نے سنگ و خشت سے کٸی جہان تخلیق کیٸے ہیں ۔ محترمہ تسنیم کوثر جس نے مظلوم و مجبور زبانوں کو نوا بخشی اور انسانی حقوق کے لیٸے ایک مضبوط و توانا آواز بن کر ظلم و جبر کے ایوانوں میں برق تپاں بن کر گرتی رہی اور بدستور یہ فریضہ انجام دے رہی ہے ۔ محترمہ نیلم بشیر کی کہانی نصف کاٸنات کی داستان الم ہے محترمہ سنبل خان ماہر تعلیم کی تنظیم تہذیب و تمدن اور صالح معاشرے کی تشکیل میں بڑی سریع الاثری کا مظاہرہ کر رہی ہیں ڈاکٹر عظمی زریں کی فارسی زبان کے لہجے میں شہد و شیریں سے زیادہ شیریں زبان نے ماحول کو اپنی لیٹ میں لے لیا سعدی کی شیرینی اور حافِظ کی رنگینی نے مزہ دیا ۔ ناہید طالب پی ٹی وی کی اینکر اور سوز و ساز میں ڈوبی ہوٸی لے میں شعلہ سا لپک جاٸے ہے آواز تو دیکھوکا منظر آنکھوں میں گھوم جاتا ہے محترمہ عاٸشہ وزیر کی فنی محاسن سے متصف شخصیت نے بہت متاثر کیا ۔ عاٸشہ محمود بٹ کی اپنی دنیا ہے محترمہ شیریں گل رعنا کی گرانمایہ خدمات کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا

فردوس نثار اور شاٸلہ نے بڑی مہارت اور خوبصورتی سے نقابت کے فراٸض سر انجام دیٸے اور مہمان عبقری خواتین کی تعلیمی اور اعلی تجرباتی امتیازات سے متصف اعزازات سے مسلح و مزین کارناموں کے حسن کی کارردگی نے ماحول میں چاندنی بکھیر دی سی ٹی این کے چٸیرمین مسعود علی خان جہاں ایک بہترین گفتگو طراز ہیں وہاں وہ شاندار ماہر نفسیات بھی ہیں آپ نے مثبت سوچ اور مثبت رویوں کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خواتین کو خوش آمدید کہا اور خواتین کے وجود کو کائنات کا حسن قرار دیا محترمہ فردوس نثار نے کہا کہ میں نے اپنی جیب خرچ سے کاروبار حیات میں قدم رکھا تھا اور آج میں الحمد لله امریکہ کینڈا اور بہت سارے ممالک میں تجارتی سرگرمیوں میں مصروف رہتی ہوں فردوس نے زور دے کر کہا کہ عورتوں کو اپنا مقام حاصل کرنا ہے اسے اپنی انا کا احساس دلانا ہے وہ سورج ضرور طلوع ہو گا جو جبر تشدد اور ظلم کی تاریکیوں کو مار بھگاٸے گا ۔تاریخ دبے پاٶں سفر کر رہی ہے عورت اٹھے آگے بڑھے اور بڑہتی چلی جاٸے عربی زبان میں آفتاب مونَث ہے اور مہتاب مذکر ہے اس لیٸے تذکیر و تانیث کو کوٸی امتیاز حاصل نہیں سواٸے اس کے کہ اس کا کام بولتا ہے مہمان عبقری خواتین کو یادگاری شیلڈ اور توصیفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا اور آخر میں محترمہ عذرا مجیب آفتاب نے سپاس تشکر کا خوشگوار فریضہ انجام دیا تقریب میں نادر پورٹریث کی خالق مصورہ کوثر پروین خاص طور پر تشریف لاٸیں یہ سیمنار اس لحاظ سے بہت کامیاب رہا کہ فنون و علوم سے آراستہ خواتین کی بھاری تعداد موجود تھی سی ٹی این کے جواں سال فہد عباس اپنی بیگم کے ہمراہ تشریف فرما تھے ۔ میجر مجیب آفتاب کا انہماک اخلاص میں ڈوب گیا تھا ۔ ڈاکٹر خالد سعید دبے پاٶں بزم خیال سے نکل گٸے تھے انہوں نے ایک مشاعرے میں شرکت کرنی تھی نوشین خالد ۔ کرنل ممتاز حسین فیاض أحمد اور ہم سب کے ہر دلعزیز اٸر کموڈور خالد چشتی کی کمی شدت سے محسوس کی گٸی ۔