توشہ خانہ کیس: عمران خان کی وارنٹ گرفتاری معطل کرنےکی درخواست پر فیصلہ محفوظ

36

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ظفر اقبال نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی۔

آج سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نےاسلام آباد ہائی کورٹ کا وارنٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جج کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ اب تک عدالتی طریقہ کار سے سیشن عدالت کو نہیں ملا، آپ کو کیا لگتاہےکیس قابل سماعت ہونے سے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس دینا چاہیے؟ مسئلہ ایک سیکنڈ میں حل ہو سکتا ہے، عمران خان کہاں ہیں؟ عمران خان زاتی حیثیت میں عدالت میں کہاں پیش ہوئے ہیں؟ انڈرٹیکنگ کا کانسیپٹ کہاں پر ہے؟

وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کیا ضروری ہےکہ عمران خان کو گرفتار کرکے ہی عدالت لائیں؟

معزز جج نے ریمارکس دیےکہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان عدالت آجائیں، وہ کیوں نہیں آرہے؟ وجہ کیا ہے؟ قانون کے مطابق عمران خان نے پولیس کو اسسٹ کرنا ہے رزسٹ نہیں کرنا، عمران خان نے رزسٹ کرکے سین کو بنایا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہےکہ غیرقانونی عمل سے آرڈر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے، اگر قابل ضمانت وارنٹ ہوتے تو مسئلہ ہی کچھ نہ ہوتا، وارنٹ ناقابل ضمانت ہیں، وارنٹ گرفتاری عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی کے لیے ہیں۔

وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ عمران خان تو خود کہہ رہے ہیں کہ میں عدالت آنا چاہتا ہوں، عمران خان استثنیٰ نہیں مانگ رہے، عدالت آنا چاہتےہیں، کیا اس وقت ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کی ضرورت ہے؟ آپ کے پاس دو آپشنز موجود ہیں، درخواست گزار آنا چاہتےہیں، پہلا آپشن آپ انڈرٹیکنگ کی درخواست منظورکرکے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کردیں، دوسرا آپشن آپ ضمانت لے کر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں، عمران خان انڈرٹیکنگ دینا چاہتےہیں کہ 18 مارچ کو سیشن عدالت میں پیش ہوں گے۔

عمران خان کے وکلاء نے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا کردی۔

جج نے ریمارکس دیےکہ الیکشن کمیشن کو نوٹس بھی دیتےہیں، اس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ نوٹس دے کر الیکشن کمیشن کو آج ہی بلا لیں۔